میں لیتی چندا کو استعارہ تجھے میں نور بہار لکھتی
تجھے فلک کے ستارے دیتی محبتیں بے شمار لکھتی
اگر تو مجھ سے مثال خضر،،،جفا کا قصہ کبھی نہ کرتا
تو دیتی تجھ کو میں اپنا سورج،،،تجھے وفا کا نکھار لکھتی
کمال یہ تھا بدلتی رت میں تم اپنا لہجہ نھیں بدلتے
چمکتا تارا تجھے بناتی ،،میں چاند تجھ پر نثار لکھتی
سجاتی میں بھی ہتھیلی اپنی تیری محبت کی تتلیوں سے
ہنسی خوشی میں جو ساتھ گذرے خوشی کے لیل و نہار لکھتی
اگر کبھی بھی نہ تم بدلتے،،،،اگر نہ تم راستہ بدلتے
نہ چشم نم میں تمہیں دکھاتی،،ہنسی لبوں سے جدا نہ کرتی
بھلا کے عرشی کو تم اگر نہ رخ غزل اسکی انکھ کرتے