ایسا نہیں کہ لوٹ کر جانا بھی نہیں ہے
Poet: سدرہ سبحان By: sidra subhan, Kohatایسا نہیں کہ لوٹ کر جانا بھی نہیں ہے
پر دشت مزاجوں کا ٹھکانا بھی نہیں ہے
وہ دشمن جاں ہے تو تقابل ہے ضروری
نیت میں مگر اسکو گرانا بھی نہیں ہے
نشتر کیطرح روح میں چبھتا تو ہے لیکن
وہ درد ہے ایسا کہ گنوانا بھی نہیں ہے
ایسی بھی کیا جہد کہ رہیں در بدر سدا
ایسا سکوں ہی کیا جو لٹانا بھی نہیں ہے
یہ سچ ہے کہ کچھ یاد بھی رکھنا نہیں ہمکو
فطرت میں مگر اپنی بھلانا بھی نہیں ہے
اے میری محبت میں چمکتے ہوئے دن سن
مجھکو شب ظلمت نے بجھانا بھی نہیں ہے
یہ کیسے تمہیں پھر سے یقیں آگیا سدرہ
تازہ ہے ابھی زخم، پرانا بھی نہیں ہے
More Life Poetry






