زمانے میں کہیں سے بھی وفا مل جائے
جو منظور ہو ، کسی سے ایسی دعا مل جائے
مٹ جائے مرض عمر بھر کے لئے
ایسی کوئی درد کی اک دوا مل جائے
زندگی کی تاریکیوں میں کر دے روشنی
ایسا کوئی تو اک بھی دیا مل جائے
سہارا لے کے چل سکیں زندگی کی راہوں پر
بے کسوں اور بے سہاروں کو ایسا اک عصا مل جائے
دل کی سیاہی کو مٹا دے جو سدا کے لئے
کاش زندگی میں کوئی ایسی ضیاء مل جائے
بعد مرنے کے بھی زمانہ جسے بھلا نہ سکے
ایسی کوئی تجھے کاشف زندگی میں ادا مل جائے