ایسا کیا چاہا تجھ سے، اے زندگی؟
Poet: مرزا عبدالعلیم بیگ By: مرزا عبدالعلیم بیگ, Hefei, Anhui, P.R. Chinaحواس باختہ نہیں
 ہُوش میں بھی نہیں
 دورِرفتہ کے معاملاتِ زیست سے لرزاں ہوں میں
 فلسفہِ عالم سے رغبت تو نا ہو پائی
 اصولِ زیست سے اب کیا لینا؟
 سانپ سیڑھی کے کھیل میں
 عُروج و زوال تو دیکھ لیا
 سفرِکاروانِ زیست کی کہانی میں
 اب مرا کوئی ذکر نہیں
 مرا ماضی مجھ سے بچھڑ کر
 نا جانے کس حال میں ہے؟
 لگتا کچھ ایسا ہے!
 زندگی خوب گزار لی
 ایسا کیا چاہا تجھ سے، اے زندگی؟
 حواس باختہ نہیں
 ہوش میں بھی نہیں
 دورِرفتہ کے معاملاتِ زیست سے لرزاں ہوں میں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 