ایسا کیوں
Poet: NAIN By: NAIN, muzaffar garhاے دوست مدتوں سے مجھے تڑپا رہا ہے کیوں 
 راکھ تو پہلے ہی ہو چکا ہوں پھر جلا رہا ہے کیوں
 
 سوچیں تو یہ تھیں کہ واپس کبھی لوٹ ہی آئے گا
 تو پھر اب میرے دل پر نیا زخم سجا رہا ہے کیوں
 
 میں تو خود کو وفا شھنشاہ سمجھتا تھا
 لیکن تہمت بے وفائی کی مجھ پر لگا رہا ہے کیوں
 
 زمانے میں کبھی تو میرے ہاتھوں میں ہاتھ تھا تیرا
 اب غیروں کے ہاتھوں میں ہاتھ دیکھا رہا ھے کیوں
 
 کبھی خود بے چین ھوتا تھا مجھ سے ملنے آؤ
 آج میں ملنے آیا ہوں تو مجھے ٹھکرا رہا ہے کیوں
 
 تیرا وعدا تھا تجھے اپنے ہاتھ سے دفناؤں گا میں
 آیا ہے یار سامنے تو پھر جا رہا ہے کیوں
More Sad Poetry






