ایسا کیوں ہوتا ہے

Poet: کنول نوید By: کنول نوید, karachi

ایسا کیوں ہوتا ہے

ایسا کیوں ہوتا ہے
کہ اداسی ختم نہیں ہوتی
نہ پھولوں کی مہک آتی ہے
نہ دن کا اجالا دیکھ پائیں
نہ شامیں حسین لگتی ہیں
نہ راتوں سے کچھ سیکھ پائیں
ہم مسلسل اداس رہتے ہیں

ایسا کیوں ہوتا ہے

کہ اجنبی چیرے زندگی کا حصہ بنتے ہیں
پھر اک گزرا قصہ بنتے ہیں
پھر کچھ بھی نہیں رہتے
بہہ جاتے ہیں پانی سنگ
انکھیں پھر کہانی سناتی ہیں
کہ کوئی گزرا ہے اس راستے سے
چھین کر چہرے کی ہنسی
اب کبھی نہیں لوٹے گا

ایسا کیوں ہوتا ہے

دل سے اکثر پوچھتی ہوں
جب اور جتنا سوچتی ہوں
کیوں کوئی مالک بن جاتا ہے
کٹپتلی سا ہنساتا رولاتا ہے
کوئی جواب نہیں ملتا
کوئی پتہ نہیں ہلتا
مگر خدا کی مرضی سے
تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایسا کیوں ہوتا ہے

Rate it:
Views: 559
27 Mar, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL