ایسا کیوں ہوتا ہے
Poet: کنول نوید By: کنول نوید, karachiایسا کیوں ہوتا ہے
ایسا کیوں ہوتا ہے
کہ اداسی ختم نہیں ہوتی
نہ پھولوں کی مہک آتی ہے
نہ دن کا اجالا دیکھ پائیں
نہ شامیں حسین لگتی ہیں
نہ راتوں سے کچھ سیکھ پائیں
ہم مسلسل اداس رہتے ہیں
ایسا کیوں ہوتا ہے
کہ اجنبی چیرے زندگی کا حصہ بنتے ہیں
پھر اک گزرا قصہ بنتے ہیں
پھر کچھ بھی نہیں رہتے
بہہ جاتے ہیں پانی سنگ
انکھیں پھر کہانی سناتی ہیں
کہ کوئی گزرا ہے اس راستے سے
چھین کر چہرے کی ہنسی
اب کبھی نہیں لوٹے گا
ایسا کیوں ہوتا ہے
دل سے اکثر پوچھتی ہوں
جب اور جتنا سوچتی ہوں
کیوں کوئی مالک بن جاتا ہے
کٹپتلی سا ہنساتا رولاتا ہے
کوئی جواب نہیں ملتا
کوئی پتہ نہیں ہلتا
مگر خدا کی مرضی سے
تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایسا کیوں ہوتا ہے
More Sad Poetry






