تیرے بعد دیر تک روتا رہا
بیٹھا یہ سوچتا رہا
اس صبا میں تازگی نہیں
اس سحر میں زندگی نہیں
تیرے بن پرندے نا چہچہایئے
ایسے میں پھر تم یاد آئے
تیرے بن ایسا دل ٹوٹ گیا
جیسے شیشہ ہاتھ سے چھوٹ گیا
یاروں کی ہستی نہیں
پیاروں کی مستی نہیں
تیرے بنا محفل میں تنہائی ستائے
ایسے میں پھر تم یاد آئے
تیرے بنا ساون میں ایسا ہوں
خشک زمین کی طرح پیاسا ہوں
بادلوں میں ترنگ نہیں
دھنک میں رنگ نہیں
جب بجلی کی گڑگڑاہٹ ڈرائے
ایسے میں پھر تم یاد آئے
تیرے بعد بھی تیرا خیال ہے
پر ملنا مشکل تاحال ہے
کیوں کہ موت آتی نہیں
زندگی ہم جاتی نہیں
ایسے میں کون ہمیں سمجھائے
ایسے میں پھر تم یاد آئے