ایک بچے کی طرح نادان ہو گئی ہوں

Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky) , Saudi Arabia

زندگی سے بہت مایوس ہو گئی ہوں
اک بچے کی طرح نادان ہو گئی ہوں

ہر سورج نکتا ہے ُامید لے کر
لیکن شام ڈھلتے ہی بے ایمان ہوگئی ہوں

میں آٹھ سال سے کس سزا میں ہوں
اپنے حالات پر خود پریشان ہو گئی ہوں

میری سوچیں میرا بچپن کیا تھا آخر
آج سوچتی ہوں تو حیران ہو گئی ہوں

کہاں ڈھونڈو اب وہ لڑکی نہیں ملتی
بہت مشکل سا امتحان ہو گئی ہوں

ساحل کنارے پر چلنے کا کبھی شوق تھا مجھے
اب تو طوفانوں کی میزبان ہو گئی ہوں

منزل کے سامنے ُاس نے کہا اب راستہ بدلتے ہیں
ُاس کے منہ سے سنتے ہی بے زبان ہوگئی ہوں

میرا صبر میری کوشیش کیا رائے گاہ چلی گئی
میں اپنی نظر میں خود ہی پیشمان ہو گئی ہوں

Rate it:
Views: 545
21 Mar, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL