ایک بے تکی سی غزل

Poet: Shaikh Khalid Zahid By: Shaikh Khalid Zahid, Karachi

 جاں پھر جان جاں پھر جان جاناں کی روائت چھوڑ دی ہے
بس یوں سمجھ لیجئےکہ محبت کرنا چھوڑ دی ہے

حاضری تو سارے خدائوں کے حضور ہوتی ہیں
سجدے تو سب کرتے ہیں، عبادت کرنا چھوڑ دی ہے

مونٹیسری ڈے کئیر سینٹر پرورش کے ذمہ دار ہیں
بزرگوں کی صحبت ترک نہیں کی بس چھوڑ دی ہے

آپ جناب جیسے الفاظ اجنبی سے ہوگئے ہیں
جب سے ادب نے بات کرنا چھوڑ دی ہے

ہر ایک دستیاب ہے اب سوشل میڈیا پر
لوگوں نے بلمشافہ ملاقات چھوڑ دی ہے

کسی بات سے دل آزاری نا ہوجائےخالد
ہم نے گفتگو طویل کرنا چھوڑ دی ہے

Rate it:
Views: 717
01 Jan, 2018
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL