ایک حرف آگہی اور میں

Poet: Fatima Ibraheem By: Fatima Ibraheem, Lahore

ایک حرف آگہی اور میں
ایک حرف بے خودی اور تم

ایک لفظ میں لمبی داستاں
ایک جاں اور اتنے سارے غم

سوچتے ہیں جائیں اب کہاں
سارے رستے ہو گئے ہیں گم

حرف آخر اور حرف ابتداء
بیچ کی باتیں سبھی ختم

جب سے دل میں درد ہے رہنے لگا
دل کے خانے ہو گئے ششم

جتنا چاہو درد مجھ سے بانٹ لو
دل میں جگہ اب نہیں کچھ کم

جب سے میری روح فرقاں ہو گئی
کیا کہیں کیسے ہیں زندہ ہم

خواہشیں سب ہو گئی مسمار ہیں
سارے ارماں توڑ گئے دم

آبیاری آنکھوں سے ہو جائے گی
دل میں پھر سے ڈالئے آرزوئے تخم

ایک حرف آگہی اور میں
ایک حرف بے خودی اور تم

Rate it:
Views: 936
18 Aug, 2008
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL