ایک روز جدا ہو جاؤں گا
ناجانے کہاں کھو جاؤں گا
تم لاکھ پکارو گی مجھ کو
پر لوٹ کے میں نا آؤں گا
جب گھر سے باہر دروازے کی
چوکھٹ میں تم بیٹھو گی
جب آتے جاتے چہروں میں
تم چہرہ میرا نا پاؤ گی
تھک ہار کے دن کے کاموں سے
جب رات کو سونے جاؤ گی
دیکھو گی جب فون کو
پیغام میرا نا پاؤ گی
تب یاد تمھیں میں آؤں گا
پر لوٹ کے میں نا آوں گا
اک روز یہ رشتہ چھوٹے گا
دل اتنا زیادہ ٹوٹے گا
پھر کوئی ہم سے نا روٹھے گا
پھر میں نا آنکھیں کھولوں گا
پھر تم سے کبھی نا بولو گا
آخر اس دن تم رو دوگے
آخر ہم کو تم کھو دو گے
تب یاد تمہیں میں آؤں گا
پھر لوٹ کے میں نا آؤں گا