ایک شخص کے کُھو جانے کا ڈر کیوں نہیں جاتا
یہ خوف میرے دل سے اُتر کیوں نہیں جاتا
وہ میری حقیقت ہے تو پھر کیوں دُور ہے مجھ سے
وہ میرا خواب ہے تو پھر بکھر کیوں نہیں جاتا
منزل پھر پہنچ کر بھی اُسے کھونا پڑے گا
یہ طے ہے تو میرا شوقِ سفر کیوں نہیں جاتا
یہ شام ہر ایک شام فقط اُس کے نام
مت پوچھ کے میں شام کو گھر کیوں نہیں جاتا