ایک صورت ابھی رہتی ہے سنورنے والی

Poet: صہیب اکرام By: صہیب اکرام, لاہور

ایک صورت ابھی رہتی ہے سنورنے والی
اور یہ فصل بہاراں ہے گزرنے والی

لمحہ بھر ہے یہ گل و نغمہ و خوشبو کا فریب
پھر یہ ترتیب گلستاں ہے بکھرنے والی

اب بھلا کیسے غم دل کا مداوا ہو گا
اب تو یہ وصل کی خواہش بھی ہے مرنے والی

ہم کو کافی ہے بس اک حسرت تعمیر یہی
خاک_ آئندہ کی صورت گری کرنے والی

اب مری چشم تمنا ہی کوئی خواب دکھائے
مہر و مہ سے تو نہیں رات نکھرنے والی

ہم نے چاہا تھا کہ یہ ساعت تسکیں ٹھہرے
پر کہاں گردش دوراں ہے ٹھہرنے والی

پوچھتا تھا سرمحفل کوئی غیروں سے صہیب
یہ غزل کس کی ہے یوں دل میں اترنےوالی

Rate it:
Views: 383
11 Sep, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL