ایک مدت سے آرزو تیری
مجھ کو رہتی ہے جستجو تیری
مجھ کو تنہا یوں چھوڑنے والے
یاد آتی ہے گفتگو تیری
اب جلیں گے مری دعا کے چراغ
دل میں جاگی ہے آرزو تیری
رحم کرنا کسی کی بیٹی ہے
کتنی مجبور ہے بہو تیری
ترک الفت کا یہ زمانہ ہے
کیسے خواہش ہو سرخرو تیری
بن کے تیری دکھاؤں گی وشمہ
میری عزت ہے آبرو تیری