ایک منصوبہ دل میں بناتا ہوں میں

Poet: HUZAIFA ASHRAF By: Huzaifa Ashraf Noshahi, Lahore

ایک منصوبہ دل میں بناتا ہوں میں
خوف کو دل سے اپنے بھگاتا ہوں میں

ایک وہ ہی تو ہے زندگی کا سبب
جانے لگتا ہے تو گِڑگِڑاتا ہوں میں

کرتی اس پر نہیں آہ و زاری اثر
آنسوؤں کو بھی اپنے چُھپاتا ہوں میں

رکھتا دہلیز پر ہوں سبھی اپنے غم
دور بیٹھے ہی انکو بھگاتا ہوں میں

رہتی خود پر نہیں جب کوئ دسترس
پہلے روتا ہوں پھر مسکراتا ہوں میں

ہے مجھے علم کہ تو بھی میرا نہیں
تو میرے ساتھ ہے یہ جتاتا ہوں میں

خود ہی سہہ لیتا ہوں ہجر کا غم بھی میں
اور پھر بھی تجھے ساتھ پاتا ہوں میں

کب محبت اسے ہے حذیفہ مگر
نام لکھ لکھ کے اسکا مٹاتا ہوں میں

Rate it:
Views: 586
27 Dec, 2019