Add Poetry

ایک نئی سازش کے تانے بانے

Poet: Ishraq Jamal Ashar Chishti By: Ishraq Jamal Ashar Chishti, Karachi

پھر سے ظلمت کے اندھیروں کو بقاء مل جائے
ظلم کی ڈوبتی سانسوں کو جلاء مل جائے

آگ کے شعلوں سے اٹھتی ہوئی سفاک تپش
راہ نوردوں کے لیئے پھر سے ضیا ء بن جائے

پھر سے لُو کی وہی جھلسی ہوئی جلاد ہواء
جاں بہ لب حبس کے ماروں کی صباء بن جائے

راج ہو پھر سے یہاں جبر و قہر کا قائم
اسطرح ظلم کو پلنے کا قلعہ مل جائے

شان و شوکت سدا انکی رہے دائم یونہی
حق پرستوں کو بغاوت کا صلہ مل جائے

شب کی ظلمت کے وفادار درندوں نے یہاں
نور کے جلوؤں سے گھبرا کے یہ سازش کی ہے

ظلم و بیداد کے مکار شہنشاہوں نے
حق کی تحریک کچلنے کو یہ سازش کی ہے

ظلم و نفرت سے حکومت ہے وطیرہ جنکا
ان ہی سفاک درندوں نے یہ سازش کی ہے

حق کی للکار سے سہمے ہوئے جلادوں نے
حق کی آواز دبانے کی گزارش کی ہے

جھوٹ و نفرت کے لگا کر کئی الزام نئے
سچ کی خوشبو کو پھپانے کی گزارش کی ہے

خون عمران کے دھبوں کو پھپانے کے لیئے
پھر سے کذاب نے الزام کی بارش کی ہے

فتنہ پرداز ہے قاتل کو وہ عیار حلیف
جس نے قائد کو ہٹانے کی سفارش کی ہے

تم کو ماضی میں بھی ذلت زدہ رسوائی ملی
تم نے جب بھی کبھی ایسی کوئی خواہش کی ہے

حق کے سورج کے اجالوں کو کچلنے کے لیئے
آج پھر تم نے جو حسرت زدہ خواہش کی ہے

چھپ سکا ہے نہ چھپے گا کبھی لوگوں سے یہ سچ
لاکھ نظروں سے چھپانے کی جو خواہش کی ہے

Rate it:
Views: 338
03 Oct, 2010
More Political Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets