ایک پل کے لیئے

Poet: حیا غزل By: Haya Ghazal, Karachi

ایک پل کے لیے اک گهڑی کے لیے
وقت رکتا نہیں اب کسی کے لیے

رات کتنی بهی کالی ہو تاریک ہو
اک دیا ہے بہت روشنی کے لیے

سازو آواز اور شاعری ہی نہیں
خون دل چاہیئے نغمگی کے لیئے

فتنہ گر فتنہ گر آج چاروں طرف
کوئ موسی نہیں سامری کے لیئے

ہچکیاں سسکیاں اشک آہ فغاں
ہم.چهپاتے رہے آپ ہی کے لیے

زندگی کی حقیقت کریں کیا بیاں
ہے مسلسل جہد ہر کسی کے لیے

ہم تو دل والے ہیں دل کی سنتے ہیں بس
منطقیں چاہیئیں منطقی کے لیئے

Rate it:
Views: 668
27 Feb, 2018