ایک پگلی سی لڑکی

Poet: Azharm By: Azharm, Doha

کچھ تو نٹ کا اثر تھا، کئی روز سے
کچھ نشہ بھی ہوا تھا کسی ڈوز سے
اور دولت پدر کی کمائی ہوئی
رشوتوں سے بھگو کے بنائی ہوئی
ہائے کیسی ہوس تھی مٹا لی گئی
ایک پگلی سی لڑکی اُٹھا لی گئی

صبح ٹی وی کے ہاتھوں خبر لگ گئی
بات کوٹھے سے نکلی کئی جگ گئی
ہے سزا غیر انسانی، ووٹنگ ہوئی
پھر شرم سے بھی عاری، رپوٹنگ ہوئی
اور ٹی وی پہ عزت اُچھالی گئی
ایک پگلی سی لڑکی اُٹھا لی گئی

خوب دعوت اُڑی، چائے بسکٹ چلے
غور ہوتا رہا ایک چھت کے تلے
کتنی میٹنگ ہوئی کتنا خرچہ ہوا
دونو ایوانوں میں اُس کا چرچا ہوا
پر غریبوں کی بکواس ٹالی گئی
ایک پگلی سی لڑکی اُٹھا لی گئی

اس برائی پہ چلتے ، بری راہ سے
بچ سکو گے سلگتی ہوئی آہ سے
ایک جنموں جلی ایک مسکین سے
کیا ملا ظالموں ایسی تسکین سے
ماں کی چھاؤں سے باہر نکالی گئی
ایک پگلی سی لڑکی اُٹھا لی گئی

Rate it:
Views: 437
24 Dec, 2010
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL