ایک گھر کا غَم دوسرا دَر کا غَم دوست اخباب مجھے سب کا غَم کیسے بتاؤں صاحب تجھےنہیں لگتا جِیاہ یہاں گُھٹتا ہے میرا دَم تَنہا کھڑا ہوں رستوں میں آندھیروں نے مجھےگھیرا ہوا ہےمُجسف روشنیوں سے جیسے مُقدر لڑ پڑے ہیں کیا بتاؤں تجھے شدتِ غَم ۔