اے آزمائشِ زندگی تیرے قصہ ہیں یہاں بے شمار
پھرتے ہیں دلوں میں لئیے لوگ تیرے درد ہزار.
پیتی ہے یہاں ہر نفس جام تیرا
نہ رہا ہے کبھی کوئی تیری گرفت سے باہر.
مل کر تجھ سے کر تی ہیں جب تجھے قبول
توہ توڑتی ہیں دم خواہشیں ہزاروں دلوں مین بار بار.
کوئی تجھے سہہ گیا، کوئی مر گیا
کوئی مسکرا کر آنکھوں سے تیرا لہو پی گیا.
کسی کے لب ہوئے خاموش توہ
کوئی باتوں کا ہنر سیکھ گیا.
جڑکر تجھ سے جانا کسی نے نامِ زندگی توہ
کوئی اس مطلب کی تلاش میں زندگی بھر گم رہا.
وصی ہیں تیرے دریا کی گہرائیاں بہت کہ
نہ میری زبان اظہار کر سکی، نہ میرا قلم درج کر سکا.