اے بلبلِ خوش نوا ! الودٰاع الودٰاع ( بنام مبلغِ اسلام شہید جنید جمشید)

Poet: UA By: UA, Lahore

اے بلبلِ خوش نوا ! الودٰاع الودٰاع
سوئے جنت چلا ہے وہ نغمہ سرا
لے کے نذرانہءِ نعت و حمد و ثناء
رب کے دربار میں رب کا پیار ا بندہ
اپنے محبوب رب سے ملاقات کا
ہر گھڑی جِسکے دِل میں تجسس رہا
اپنے رب کو پکارا ہے تو نے جہاں
رب کی قربت کو پایا ہے تو نے وہاں
تیرے رب نے سنی تیری ہر التجاء
رتبہءِ عالی تجھ کو کِیا ہے عطا
شاہِ عالم کا بن کے رہا تو گدا
رب نے شاہوں سے تجھ کو سوا کردیا
زیست میں بھی ہوئی نیک نامی بہت
تیری شہرت کا شہرہ ہوا جابجا
موت بھی خوب پائی بحکم خدا
تو شہیدوں میں شامِل ہوا مرحبا
چاہنے والے تجھکو تیرے پرستار
جِن سے بچھڑا ہے تو رودیئے زار زار
سوئے منزل چلا تو جنہیں چھوڑ کر
انکے دِل سوگوار ، چشمِ نم اشکبار
رب نے تجھکو کیا رتبہ ارفع عطا
باغ جنت میں ہوگا تیرا آشیاں
نیک کردار و گفتار و صالح عمل
تیرے اطوار تھے، ایک عالم گواہ
سوئے جنت چلا ہے وہ نغمہ سرا
اے بلبلِ خوش نوا ! الودٰاع الودٰاع

Rate it:
Views: 479
16 Dec, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL