دل کا دامن اب تو تار تار ہے
اے جانے جاں میرا بچنا دشوار ہے
عجب ہے ُاس نے بھی بیوفائی کی
جو زمانے میں ہر کسی سے وفادار ہے
تیرے جانے سے تیرے لوٹ آنے تک
وہی عرصہ مجھ پر داغ دار ہے
تمہارے لہجے سے کیوں مٹھاس ُاٹھ گئی
خیر میرے اندر تو تلخیوں کا غبار ہے
تجھے آج دیکھا ہے میں نے روتا ہوا
کیا تیرے دل میں بھی میرے لیے پیار ہے
کہاں لے آئی سوچوں کی کشمکش مجھے
میری آنکھوں میں اب بھی تیرا انتظار ہے