اے خدا اب کیا کہوں

Poet: Hafeez ur rehman By: hafeez ur rehman, Peshawar

 اے خدا اب کیا کہوں کیا ہے یہ تیری کائینات
ہے سمجھ سے بالا تر آئی سمجھ نہ کچھ یہ بات

کیا ضرورت تھی تجھے پیدا کیے جو خیرو شر
تھی بھلا کس کے مقابل یہ تیری کائینات

سامنے تھا کون تیرے کس کو تھا دکھلانا تجھے
ایک انساں جو نہ ہوتا تھی ادھوری کائینات

کس قدر ہے اس نے دنیا خوں میں نہلائی نہیں
بات ساری یہ تو تیری جانتی تھی کائینات

اب تو بن بیٹھا ہے انساں خود ہی دنیا کا خدا
کیا خدائی سے ہے خالی اب یہ تیری کائینات

Rate it:
Views: 451
14 Dec, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL