اے خدا اب کیا کہوں کیا ہے یہ تیری کائینات
ہے سمجھ سے بالا تر آئی سمجھ نہ کچھ یہ بات
کیا ضرورت تھی تجھے پیدا کیے جو خیرو شر
تھی بھلا کس کے مقابل یہ تیری کائینات
سامنے تھا کون تیرے کس کو تھا دکھلانا تجھے
ایک انساں جو نہ ہوتا تھی ادھوری کائینات
کس قدر ہے اس نے دنیا خوں میں نہلائی نہیں
بات ساری یہ تو تیری جانتی تھی کائینات
اب تو بن بیٹھا ہے انساں خود ہی دنیا کا خدا
کیا خدائی سے ہے خالی اب یہ تیری کائینات