اے خدا تو نے محبت یہ بنائی کیوں ہے
اگر بنائی تو محبت میں جدائی کیوں ہے
کیوں دیا پیار مجھے اس کی ضرورت کیا تھی
میری بربادی میں شامل تیری حکمت کیا تھی
میری راہوں میں تو خوشبو کا سفر رہتا تھا
دل میں آباد گلابوں کا نگر رہتا تھا
زندگی خار بھری رہا میں لائی کیوں ہے
اے خدا تو نے محبت یہ بنائی کیوں ہے
میں اگر روں تو صحرا کو سمندر کردوں
سخت ہوجاؤ اگر موم کو پتھر کردوں
راکھ ہوجائے جہاں میں اگر راکھ بھر دوں
آسماں ٹوٹ پڑے تجھ سے جو فریاد کروں
اتنی گہرائی میرے عشق میں آئی کیوں ہے
اے خدا تو نے محبت یہ بنائی کیوں ہے
اے خدا تو نے محبت یہ بنائی کیوں ہے