اے رمز بھری رات
جس صبح کی آواز میں بارش کی کھنک ہو
اُس دن کا بدن دیکھیئے سُر کیسے ہُوا ہو
جس شام کے ماتھے پہ کِھلے وصل کا تارہ
اُس رات کے اقرار کی کیا صورتیں ہوں گی
اے بھید بھرے دن میرے
اے رمز بھری رات
یہ ماہ زدہ، مہر گزیدہ دل وحشی
پھر کون سے جادو کے اثر میں ہے گرفتار
برسات کے جلتے ہُوئے جنگل کے کنارے
کس قاف کے باشندے سے ٹھہری ہے ملاقات