اے زندگی روز دفنائے جاتے ہیں خون سے بھری لاشیں
اس قدر بےحس لوگ زندہ اب کیوں رہ جاتے ہیں
اے زندگی روز حوس کا نشانہ بنتی ہیں بنت حوا
کھیلنے کی عمر میں زندگیاں اب کیوں ہار جاتی ہیں
اے زندگی بات حق کی کرتے ہیں آنسو خون کے رلائے جاتے ہیں
میری یاد میں روز نئے دیئے اب کیوں جلائے جاتے ہیں
اے زندگی میں روز روزی کے لیے نکلتا ہوں
میرے بچے ہر روز بھوکے اب کیوں سو جاتے ہیں
ہر رات سوجاتی ہوں نئی صبح کے انتظار میں
ہر رات نئے غم میں اب کیوں کٹ جاتی ہیں
اے زندگی میں تھک چکی ہوں تجھ سے اور تو مجھ سے
تجھے گزارنے والے انسان اب کیوں درندے بن جاتے ہیں ...