اے زندگی'تو جو چاہے سلوک ہم سے روا رکھے
چاہے خوشی کی اک کرن بھی ہم کو نہ رکھے
ہم نےمر کر جینا تو سیکھ ہی لیا ہے
ہم نے بےبسی کے زہر کو پینا سیکھ لیا ہے
ہم نے تاریکیوں ںمیں ہنسنا سیکھ لیا ہے
ہم نے ویرانیوں میں بسنا سیکھ لیا ہے
اب تو جو بھی ظلم ڈھاۓ ہم پر اے ذندگی
ہم سے تجھے مسکراہٹ ہی ملے گی
اب ہماری حسرت کو تکنے کی ہسرت تو کرے گی
اب ہماری وحشت کو تکنے کی تمنا تو کرے گی