اے عشق ابھی مجھے آواز مت دو
Poet: Maria Riaz Ghouri By: Maria Ghouri, HarooNAbadابھی میں لہروں کی مستی کی میں ہوں
ابھی جیون کی ہستی میں ہوں
ابھی ذوق بچپنا ہے
ابھی شوق سجنا ہے
ابھی معصوم ادائیں ہیں
ابھی گمنام ہوائیں ہیں
ابھی بہت ہنسنا ہے
ابھی بہت کھلینا ہے
ابھی تیتلیوں کو پکڑنا ہے
ابھی شگوفوں میں الجھنا ہے
ابھی پھلوں کے رنگ رنگنا ہے
ابھی جگنوؤں کے سنگ چلنا ہے
ابھی سمندر کنارے بکھرنا ہے
ابھی تیز لہر سے الجھنا ہے
ابھی ساون کی جھڑی میں بے وجہ بھگینا ہے
ابھی سخت دھوپ میں جابجا سلگنا ہے
ابھی دن بھر لڑ کر
منا کر رو کر
پریوں کے میلوں میں
خواب جھمیلوں میں
ستاروں کے نگر پر
چاند سفر پر
نکلنا ہے
اے عشق ابھی میری آنکھو میں مت سمانا
اے عشق ابھی میری دھڑکن میں یہ دھڑک مت جگانا
اے عشق ابھی مجھے آواز مت دینا
More Life Poetry






