اے فلسطیں! اے مقدس سرزمینِ عالَمیں
اے سکونِ انبیاء اے قبلۂ اولئ دیں
اے پناہ گاہِ براھیم و سلیمان و کلیم
تیری حرمت پر فدا تیرے مکین و نامکیں
تُو زمینِ عِجز ہے تُو سینۂ صد معجزات
تُو جنابِ عیسیٰ و مریم کی صبحِ دلنشیں
قطرۂ خوں ہر ترا اک قطرۂ تطھیر ہے
ہر مکیں جامِ شہادت کو سمجھتا انگبیں
میں ہوں شاہد تُو تنِ تنہا رہا محوِ عذاب
تھے اخوت کے جو نادی مر گئے وہ مسلِمیں
اے فلسطیں! ارضِ محشر! اے زمینِ انبیاء!
تیری عظمت کیا کہوں تجھ میں صحابہ تہ نشیں
کھو گۓ اس عالَمِ نابود میں مردانِ حق
توڑتے ہیں ممبر و محراب تجھ پہ واعظیں
تف ہے ایسے حکمرانوں پر ہیں جو مردہ ضمیر
ایسے بیہودہ مسلماں مثلِ ناگِ آستیں
سب یزیدی ہیں جو اس ظلمت کی شب خاموش ہیں
تُو ہے عظمت کا نشاں تُو ہے حُسَیں کا جانشیں
تُو اُسی کرب و بلا کا منظرِ خونریز ہے
جس میں پیاسے تھے حسینی بالمقابل ہر بے دیں
وقت آزادی ترا میرے فلسطیں ہے قریب
تیری آزادی پہ قرباں لاکھ شامیٓ مہ جبیں