اے میری ذات کا نقشہ
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلاہاں پہلے غالبؔ تھی ، میرؔ ہو گئی ہوں میں
کتابِ عشق میں تحریر ہو گئی ہوں میں
اے میری ذات کا نقشہ اتارنے والے
تمہارے شہر کی تشہیر ہو گئی ہوں میں
تمہارے عشق کا اتنا تو رنگ ہے مجھ پر
تمہارے پیار میں پھر ہیر ہو گئی ہوں میں
بکھرتی سانس کا دیکھو کمال ہے کتنا
ترے خیال کی زنجیر ہو گئی ہوں میں
یہ سلسلہ کیا ہے سوچ آج تو وشمہ
کسی کی یاد میں دلگیر ہو گئی ہوں میں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






