اے میری ماں
مت ہو حیراں، نہ ہو پریشان اے میری ماں
مجھ سے پہلے تونے بھی تو سہے تھے یہ
نشان اے میری ماں
میرے زخموں پر تونے مرھم لگائے
تونے مگر کس سے کیے تھے بياں اے میری ماں
تیری دعا نے تو دردِ بوجھ اٹھایے میرے
تیرے درد کیوں نہیں رکتے کیوں ہيں رواں اے میری ماں
چھپا لیا آنچل میں اپنے، پی لیے آنسو بھی میرے
تیرے آنسو مگر ابھی تک ہيں عیاں اے میری ماں
میرے کرب کا بوجھ بھی سہا اپنی ڇاتی پر
جب سے جنمی ہے تب سے چھلنی ہے کس نے نہ دیا
تم پہ دھیان اے میری ماں
آنسو پی کے مسکراتی ہے، کرتی تک شکایت بھی نہیں
رنج دیے ستايا بھی، دی مگر تم نے دعا خدا تیرا نگہبان اے میری ماں
تیری عظمت کا تقدس میں کیا لکھوں، میں کیا جانوں
خدا بھی بنا کے الجھا رہا یہ رشتا نہیں جان سکا تیری شاں اے میری ماں.