اے میرے حال دل سے بے خبر
نہ پھیر مجھ سے نظر
دیکھ اک بار پلٹ کر
اور لے کبھی میری خبر
معلوم کر کس حال میں ہوں؟
پتا کر کس انتظار میں ہوں؟
سوچ ذرا کیوں تیرے پاس میں ہوں؟
آخر میں ایسی کس آس میں ہوں؟
تُو پتھر رکھتا ہے سینے میں
یا میرے الفاظ ہیں بے اثر؟
اے میرے حالِ دل سے بے خبر
رہ میرے حالِ دل سے باخبر