چنچل تھی صبا
مہکی تھی فضا
رنگین تھے گل
تنہا تھی سزا
مخمور بدن
بیکل سا چلن
تھا ہجر کہ وصل
تھا کس کو پتا
دکھ بھی تھا خوشی
آنکھوں کی نمی
خوشیوں کا تھا غم
کیا عشق ہوا
بہکی بہکی
باتوں کی کمی
یہ روگ ہے یا
الفت کا نشہ
پھر کہنے لگا
مجھ کو میرا
اپنا سایا
کھویا کھویا
نم پیراہن
آنکھیں ساون
کیا ہجر کے غم
کا ہوں مارا
دوری اتنی
اچھی جتنی
تیرا چنری
سے جھلنا ہوا
لمحوں کا چلن
لگتا ہے قرن
اور جلتا نہیں
بن تیرے دیا
باقی ہے جو غم
اس میں نہیں دم
اے میرے ندیؔم
اب تو آجا