قتل گا ہیں بنیں میخا نے بنے و یرا نے بنے
اے میرے و طن تیر ی ز میں پر نہ آ شیا نے بنے
تڑپتے اور سسکتے ہو ئے اس ملک کے لوگ
در بدر پھر ر ہے ہیں کچھ مجنوں کچھ د یوا نے بنے
لا شے اپنے ہا تھوں سے اٹھا تے ہیں زوز
چل چلا سو چل جا نے کتنے قبر خا نے بنے
منبرو محراب مسجد و مدر سہ کہاں ہیں اب
اب تو سر عام اس شہر میں شراب خا نے بنے
کیا لطف د یتی ہے تمہیں یہ جام ز ہر سا قی
جس میں دشمن سا قی اور ساقی دشمن بنے
صد یوں سے چل ر ہے ہیں آہستہ آہستہ ہم
قلب بحر تو پھٹے لیکن ر ستے آساں نہ بنے