اے وادی کشمیر
لہو لہو ہے تیری وادی انسان و مکان
چیخ رہی ہے خلقت رو رہا ہے آسمان
کیسی یہ خاموشی ہے دیوار کے اس پار
خون جو بھی گرے گا اٹھے گا پھر طوفان
چادر ہے پامال آبرو ہے زمین پر
تو کب اٹھے گا ناموس کیلئے اے خلق مسلمان
یتیمی کا خوف نہیں اے سرزمین پاک
بس تھوڑا سا سہارا چاہئے اے خاک پاکستان
وعدہ کیا تھا تم نے جفاؤں کا وفاؤں کا
انہی وعدوں کے منتظر ہیں وادی کے مسلمان
تیری بہنوں کے آنچل تیری ماوں کی آبرو
لٹ رہی ہے ہر پل احساس نہیں ہے آسان
کہا تھا قائد نے ہم ہی ہیں شہ رگ تمھاری
آج کیوں ہیں خاموش اے ارض پاک کے نوجوان
وہ بادشاہ و سلطان سب ہی ہیں گم خلوت میں
ہوش جب آئے گا تو نا ہو گا سر پر آسمان
ہر گھر میں ہے اداسی اور روتی ہے بنت حوا
کب تک جنازے اٹھائیں گے یہ کندھے ناتواں
ہمیں کمزور نا سمجھنا ابھی باقی ہے چند سانسیں
تمہاری سرحد کیلئے کٹ رہے ہیں وادی کے نوجوان
کچھ گردنیں ابھی باقی ہیں ناموس حسین کیلئے
ایک اور کرب و بلا کا گواہ ہے زمیں و آسمان
کیا ہو گا جواب اس رسول عربی کو
پوچھیں کے جب کتنا ارزاں تھا خون مسلمان
شرمندہ ہے فیاض اے وادی کشمیر
دعا بھی نا کرسکا رب سے ہوں میں پشیمان