اے وقت ُتو کیوں ہر بار
مجھ پے الزام دے جاتا ہے
میری ہستی بستی زندگی میں
کتنا تو آزما لیا ہے پھر بھی ہر بار
میرا قصور ، میری خطاء کیا ؟
جو ُتو مجھے اتنی بڑی سزا دے جاتا ہے
میرے ارمان ، میری خواہشیوں کو
کیوں ادھورہ پن دے جاتا ہے
میرے ُاجلے آنگن میں کبھی نا
ختم ہونے والا اندھرہ کیوں دے جاتا ہے
جس ماحول میں میری سانس ُرکیے
ُتو مجھے ایسا جہاں کیوں دے جاتا ہے
کتنا تو آزما لیا ہیں مجھے پھر ہر بار
اک نئی آزماش کیوں دے جاتا ہے