اے کاش! آرزو سر پہ سوار رہتی
خواہش یوں نہ سوگوار رہتی
ہو گیا ہے اک خواب سا
کہ کبھی خو شیوں سے دوچار رہتی
کوئی دن میرے لیے یادگار بنے
کوئی دن مجھ پہ بہار رہتی
سوچا! تمہیں دنیا سے جُدا دیکھتے
دنیا اور ہمارے بیچ دیوار رہتی
ایسے میں شاید بہتر گزرتی اگر
زندگی کسی کا اِنتطار رہتی
تُو سنے دل کی قریب ہو کر
نوازشوں میں یہ بھی شمار رہتی
گِلے اتنے جو نہ ہوتے باہم
چاہت عمر بھر برقرا ر رہتی
اُنہیں گوارہ ہی نہ تھا ملنا بھی
ورنہ تمنا طلب سے بیزار رہتی؟