کہتے ہیں لوگ عمر بھر میں تنہا رہا
وہ نہیں تو کیا تخیل اسکا پاس رہا
نہیں جانتے وہ ہر پل میرے ساتھ رہا
کیا خوب زندگی یہ انوکھا اپنا ساتھ رہا
اطراف مینں پھیلی خوشبو کا احساس رہا
بس اک وہ اور اک میں کچھ نہ یاد رہا
سانسوں کی سرگوشیوں کا طلسم پاس رہا
اس تنہائ کا غم کیا ہر دم میں شاد رہا
یوں اپنی ملاقات کا ہر دم اک نیا انداز رہا
ربط ہوا نہ اقرار ہوا پر عشق اپنا جاری رہا
اے دوست تیری دوستی پر یوں سدا ناز رہا
مراسم ہوے نہ ہوے پر کشکول اپنا نہ خالی رہا
وہ ہم کلام رہا اپنے درمیاں نہ کوی حجاب رہا
نہ پوچھ مجھ سے شب بھر کون میرے ساتھ رہا
صبح ہوی کب رات گئ میں تو یوں عالم خواب رہا
حسن و عشق کا لطیف امتزاج یہ خوبصورت انتخاب رہا
حیسے مہ ومینا کا محنل میں دور پہ دور چلتا رہا
سلسلہ ہم نشینی کا محفل میں یوں اپنا ساتھ رہا
حیسے ساقی کا محفل میں صبوح پہ ہر پل ہاتھ رہا
وجد طاری رہا خمارعشق یوں دم با دم بڑھتا رہا
ہم جام وہم قلب رہے پر من یوں آبگینہ شفاف رہا
ہونٹوں پے فقط اپنے یوں اک ہی جام ایک ہی نام رہا
عشق میں ہوے ہم چاک گریباں پر دامن اپنا بے داغ رہا
عشق کے دہر میں منفرد یوں اک اپنا ہی مقام رہا
یوں تیرے چرنوں میں رہ کر بھی میں ہی فراز رہا
اے ہم نوا تیری صحبت میں رفاقت کا خوب یہ اعزاز رہا