اے ہوا میرے درد کی سدا لیتی جا
جہاں سب نے آزمایا ہے توں بھی
میرے عشق کا امتحان لیتی جا
جا کہہ دے پھول بہاروں سے
دلکش خسین نظاروں سے
کوئی بہت تنہا رہتا ہے
تنہائی میں آہیں بھرتا ہے
زبان جہاں کے لئے
میرے عشق کی داستاں لیتی جا
جا کہہ دے بہتی آبشاروں سے
بجھتی آگ کے انگاروں سے
کوئی ہر پل بہت اداس ہے
بن موسم کے برسات ہے
پل بر کی اداسی کے لئے
میرے دل کی کرچیاں لیتی جا
جا کہہ دے چمکتے ستاروں سے
آسماں کو چومتے کوہساروں سے
نا ہی کوئی زندگی کی آس رکھتا ہے
نا ہی کوئی کسی کا ساتھ چاہتا ہے
بس اداس ہی اداس رہتا ہے
میرا اتنا سا پیغام لیتی جا