خوشبو گلوں میں تیری ادا ڈھونڈتی رہی
محشر کی دھڑکنوں کو خطا ڈھونڈتی رہی
خود ہی کسی کی یاد کے ہاتھوں میں سونپ کر
وحشی حیات میرا پتہ ڈھونڈتی رہی
مہکے چمن کو چھوڑ کر میری خزاؤں میں
جاتی بہار اپنی بقا ڈھونڈتی رہی
اپنے پروں کے عارضی رنگوں سے بے خبر
تتلی کلی کلی میں وفا ڈھونڈتی رہی
اک داستاں لپیٹ کر صدیوں کے ظلم کی
منصف کو میری چاک قبا ڈھونڈتی رہی
سسی کا عشق ساحل معراج پا گیا
موج چناب کچا گھڑا ڈھونڈتی رہی
ڈر کر فروغ آتش نمرود وقت سے
شمع کی ناز کی کو ہوا ڈھونڈتی رہی
مدت سے میرے لرزتے ہونٹوں سے نکل کر
باب قبولیت کو دعا ڈھونڈتی رہی