بابا کے نام
Poet: حذیفہ قریشی By: حذیفہ قریشی , Islamabadوہ ایک شخص جسے شاد تھی دنیا میری
اجڑ گئی ہے اس کے بعد یہ دنیا میری
وہ تھا ایک دوست جسے کھونے سے ڈر لگتا تھا مجھے
ایک نام تھا جس کی نسبت سے دنیا جانتی تھی مجھے
تھی دنیا میں حثیت جس سے
میری دنیا میں تھی رونق جس سے
میں الجھتا جبیں دنیا سے وہ دنیا میں میری قوت تھا
ابھی معلوم پڑا دنیا سے کہ وہ ایک شخص نہیں دنیا تھا
اب ہے دولت بھی میرے پاس یہ دنیا بھی ہے
مگر جو رونق دنیا تھی اب کہاں ہے وہ
بہت دنوں سے نہیں اپنے درمیاں وہ شخص
اداس کرکے ہمیں چل دیا کہاں ہو وہ شخص
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






