بات تو یہ ہے کہ یہ بات ہے سچائی کی
اسے پرواہ سدا سے ہی رہی رسوائی کی
وہ ہمیشہ گریزاں دل کی بات کہنے سے رہا
یہ اک عادرت رہی بس اس میں کج ادائی کی
بڑی شدت سے وہ اکثر مجھے محسوس کرتا ہے
مگر کہتا نہیں مجھ سے کبھی حالت تنہائی کی
وہ اکثر سوچتا تو ہے مجھے دل کی کہی کہہ دے
مگر کہتا نہیں اس کو فکر ہے جگ ہنسائی کی
اسے ہر دم زمانے کے ستم کا خدشہ رہتا ہے
شکایت کرتا ہے مجھ سے وہ میری دلربائی کی
کاش ایسا ہو کوئی جو میری طرح سے سوچے
گواہی دینا چاہے جو سدا دل کی سچائی کی
میرے دل جب دعا کرنا تو بس اتنی دعا کرنا
کرے جو بات بھی عظمٰی و ہو سب کی بھلائی کی