بات رہنے دو

Poet: Muhammad Faisal By: Muhammad Faisal, Karachi

چاند تاروں کی بات رہنے دو
تم بہاروں کی بات رہنے دو

جانثاروں کا ذکر مت چھیڑو
غمگساروں کی بات رہنے دو

اپنے بیگانے سب ہی دیکھے ہیں
دوست یاروں کی بات رہنے دو

چھن نہ جائے کہیں قرار ترا
بے قراروں کی بات رہنے دو

آبلہ پا ہوئے سرِ گلشن
خارزاروں کی بات رہنے دو

چشمِ عبرت ہے کھل گئی جب سے
ان نظاروں کی بات رہنے دو

منہ کے بل ہم نے گرتے دیکھا ہے
شہسواروں کی بات رہنے دو

قابلِ تذکرہ نہیں فیصلؔ
غم کے ماروں کی بات رہنے دو

Rate it:
Views: 545
20 Feb, 2018