باتوں باتوں میں بچھڑنے کا اشارہ کر کے

Poet: Rashid Ali By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

باتوں باتوں میں بچھڑنے کا اشارہ کر کے
خود بھی رویا وہ بہت ہم سےکنارہ کر کے

سوچتا رہتاہو ں تنہائی میں انجام خلوص
پھر اسی جرم محبت کو دوبارہ کرکے

جگمگادی ہیں تیرے شہر کی گلیا‌ں میں نے
اپنے ہر اشک کو پلکوں پہ ستارہ کرکے

دیکھ لیتے ہیں چلو حوصلہ اپنے دل کا
اور کچھ روز تیرے ساتھ گزارہ کرکے

ایک ہی شہر میں رہنا مگر ملنا نہیں
دیکھتے ہیں یہ اذیت بھی گوارا کر کے

Rate it:
Views: 2723
25 Jan, 2013