باتوں باتوں میں بچھڑنے کا اشارہ کر کے
خود بھی رویا وہ بہت ہم سےکنارہ کر کے
سوچتا رہتاہو ں تنہائی میں انجام خلوص
پھر اسی جرم محبت کو دوبارہ کرکے
جگمگادی ہیں تیرے شہر کی گلیاں میں نے
اپنے ہر اشک کو پلکوں پہ ستارہ کرکے
دیکھ لیتے ہیں چلو حوصلہ اپنے دل کا
اور کچھ روز تیرے ساتھ گزارہ کرکے
ایک ہی شہر میں رہنا مگر ملنا نہیں
دیکھتے ہیں یہ اذیت بھی گوارا کر کے