باتیں تو باتیں ہوتی ہیں
اور یہی تو یادیں ہوتی ہیں
ہوا کے پنکھ پر جھولتے جھولتے
گرنا کسی طرف گرنا پڑتا ہے
خواب ہو زندگی یا خیال ہو زندگی
ساتھ چلانا سب کچھ پڑتا ہے
جب آس ہے زندگی تو
تو اس امید کی ڈور کو لیے گھومنا بھی پڑتا ہے
جائے کوئی بھی یہاں سے کہیں بھی
کچھ نا کچھ چھوڑ کر جانا بھی پڑتا ہے