بادبان کھلنے سے پہلے کا اشارہ دیکھنا
میں سمندر دیکھتی ہوں، تم کنارہ دیکھنا
یوں بچھڑنا بھی بہت اآسان نہ تھا اس سے مگر
جاتے جاتے اس کا وہ مڑ کے دوبارہ دیکھنا
کس شباہت کو لئے آیا ہے دروازے پہ چاند
اے شبِ ہجراں، ذرا اپنا ستارہ دیکھنا
آئینے کی آنکھ ہی کچھ کم نہ تھی میرے لئے
جانے اب کیا کیا دکھائے گا تمہارا دیکھنا