بادباں
Poet: حوریہ احمد By: حوریہ احمد, Karachiبادباں کھول دو کشتی والو
جہاں چاہو نکل جاؤ
بحر میں چلتی ہواؤں کو تکلف دو
انہیں اپنی منزل کا تعین کرنے دو
کہ وہ پہنچا آئیں تمہیں
تمہاری منزل تک
کہ کوئی منتظر ہے تمہار
کسی انجان صحرا میں
کسی گھمسان جنگل میں
کسی گمنام جزیرے میں
کسی کے زخم بھرنے ہیں
کسی کو راہ دکھانی ہے
کسی کو آس دلانی ہے
مگر تم تو خود میں الجھے ہو
کہ کس کو کشتی کی بادبانی سنبھالنی ہے
کہ کشتی کس سمت میں جانی ہے
چلو لہروں کو اجازت دو
کہ وہ پہنچا آئیں تمھیں
تمہاری منزل تک
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






