بادل

Poet: DIYA By: DIYA, D.I.KHAN

کیوں خود کو تڑپانا اچھا لگے
آسماں پہ بادلوں کو دیکھنا اچھا لگے
اور بادل
آوارہ بادل
کسی کے نھیں
نہ زمیں کے
نہ ہی آسماں کے
بادل آوارہ
جیسے میری سوچ
کبھی یھاں کبھی وہاں
بادل ھوا کے سنگ اڑتے پھریں
اور ھوا
جس کا کوئی ٹھکانہ نہیں
اڑتی جائے اڑتی جائے
کسی کو ملتی نھیں
کوئی گھر
کوئی در نھیں
جیسے میری روح
ھوا کے چلنے سے
بادل کے گرجنے سے
شور ھوتا ھے
مگر میری روح
میری سوچ
خاموش
جیسے اک پتہ
شاخ سے ٹوٹا ھوا
تنھا
اکیلا
ھوا سے ڈرتا ھوا
صحرا میں جا گرے
اور صحرا
پیاسا صحرا
ساون کی آس لگائے
جلتا رھے
جسے میں
اور میری روح
اور ساون بے خبر
صحرا کی پیاس سے
جسے تو
کسی اور چمن پہ جا برسے

Rate it:
Views: 929
10 Apr, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL