Add Poetry

بار بار کسی کو آزمایا نہیں کرتے

Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabia

بار بار کسی کو آزمایا نہیں کرتے
پتھروں کے سامنے سر جھکایا نہیں کرتے

جو دے نا سکے پل بھر کی بھی خوشی
ایسی رشتوں کو نبھایا نہیں کرتے

خدا پر ہیں بھروسہ تو ُاڑا دیں
زبردستی محبت میں پرندہ قید کیا نہیں کرتے

دامن پھیلا کر بھی بھلا کیا ہوگا ؟
پتھر دل تو آنسوؤں سے بھی پگلا نہیں کرتے

میرے کمرے میں یہ کیسا اندھیرا ہو گیا ہے ؟
کہ اب آسمان کے ستارے بھی یہاں آیا نہیں کرتے

نجانے کیوں بہاروں میں بھی چہرہ ویران رہا لکی ؟
سنو تمہارے بعد گلاب بھی مجھے راس آیا نہیں کرتے

 

Rate it:
Views: 526
17 Jan, 2013
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets