بارش ٹپک رہی ہے
چھت برس رہی ہے
چھاجوں برس رہی ہے
کوئی کونہ محفوظ نہیں
بس برس رہی ہے۔ برس رہی ہے
پچھلے برس ادھڑ گئی تھی
بہہ گئی گارے کی پتلی سی تہہ
سوچا تھا کچھ روپے آئیں
منڈھ دوں سیمنٹ کی پتلی سی تہہ
مگر یوں ہو نہ سکا اور اب یہ عالم ہے
کمرے میں بحر ظلمات جل تھل کرتا ہوا
ٹوپی، بالٹی ہر شئے تہہ و بالا کرتا ہوا
پانی کی برسا چھت سے برس رہی ہے
ایک کونے میں لحاف بھیگا ہوا
اسکے اندر میں مذید بھیگا ہوا
بڑا بے تاب سوچ رہا ہوں
کچھ روپے جو کہیں سے ہاتھ آئیں
کمرے کوسیمنٹ کے دو ہاتھ لگائیں
سب سے کہتے پھرتے ہیں
آج موسم بہت اچھا ہے
ہاں کچھ روپے ہاتھ تو
آج موسم اچھا ہے